سرد جنگ (Cold war) بیسویں صدی کی جیو سیاسی کشیدگی اور کشمکش کا وہ زمانہ ہے جسمیں سوویت اتحاد اور امریکا عالمی سطح پر نظریاتی اور اقتصادی تسلط و ہیمنت کے لۓ باہم دست و گریباں تھے۔ دنیا دو مخالف بلاکوں – مشرقی بلاک اور مغربی بلاک – میں تقسیم ہو چکی تھی۔ اس جنگ کا آغاز دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سن 1947 میں ہوا اور خاتمہ سن 1991 میں سوویت اتحاد کے بکھرنے کے بعد ۔
سرد جنگ اور دو قطبی عالمی نظام
اس کشمکش کو سرد جنگ کا نام اس لۓ دیا گیا کہ یہ دو عظیم عالمی قوتوں کے مابین ہونے والی کوئی براہِ راست جنگ نہ تھی بلکہ اسکو دنیا کے الگ الگ خطوں میں مختلف برسرپیکار جماعتوں اور اور ملکوں کو ایک دوسرے کے اتحادیوں کے خلاف امداد فراہم کرکے لڑی گئ۔
میڈیا اور صحافتی پروپیگنڈے نے بھی اس میں اہم کردار نبھایا۔ اس نوعیت کی جنگوں کو پراکسی جنگ (proxy war) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جاہے وہ نیوکلیئر اسلحوں کی دوڑ ہو یا پھر عسکری تعیناتی، تقریباً نصف صدی پہ محیط عالمی دبدبے کی اس جنگ میں نفسیاتی جنگی حربے، پروپیگنڈا مہمیں، جاسوسی کاروائیاں، تجارتی پابندیاں، تکنیکی رقابتیں اور خلائی تسخیر جیسے ہر ممکن طریقے اور اقدامات کا استعمال کیا گیا۔
سرد جنگ کے اسباب و وجوہات
دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت اتحاد نے مشرقی اور وسطی یورپ کے علاقوں میں سٹیلائٹ حکومتیں (Satellite Governments ) تنصیب کریں اور اسی طرح ١٩٤٨ میں مشرقی کوریا میں اشتراکیت کو پھیلانے میں مکمل کردار ادا کیا اور ١٩٤٩ میں چین کے ساتھ ایک اتحاد قائم کیا۔ دوسری طرف امریکہ نے ٹرومین نظریہ کا اعلان کیا جس کے تحت وہ سوویت اتحاد کے اتحادیوں کے خلاف اپنی منچاہی جماعتوں اور نظریاتی دھڑوں کو مختلف ملکوں میں امداد فراہم کریگا۔
علاوہ ازیں، امریکا نے ١٩٤٨ میں مغربی یورپ کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ایک مارشل پلان( Marshall plan) کی بنیاد رکھی اور ١٩٤٩ میں ںاٹو عسکری اتحاد کا قیام کیا ( جس کا مقابلہ کرنے کے لۓ سوویت اتحاد نے ١٩٥٥ میں وارسا معاہدے (Warsaw Pact) کو عملی جامہ پہنایا) اس سرد جنگ کے عہد کی سب سے پہلی بڑی جنگ ١٩٥٠ سے لے کر ١٩٥٣ تک جزیرہ نما کوریا میں شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان لڑی گئ.
سرد جنگ اور تختہ پلٹ کاروائیاں
سرد جنگ کے عہد میں حکومتوں کا تختہ پلٹنے میں امریکہ کا نمایاں کردار رہا جسکے تحت امریکہ نے دنیا کی ہر اشتراکی حکومت کے خلاف تختہ پلٹ تحریکیں چلوائیں، دائیں بازو والی اور آمرانہ حکومتوں کی سرپرستی اور پرورش کی۔ وہیں دوسری جانب سوویت اتحاد نے بھی امریکی امداد یافتہ حکومتوں کو بدلنے اور انہیں کمزور کرنے کے لۓ بائیں بازو والی جماعتوں کو مالی امداد فراہم کیا، مغربی استعمار کے خلاف چلنے والی آزادی کی تحریکوں کو ہر طرح سے فکری اور عسکری تعاون پہنچایا۔
سرد جنگ اور مغربی استعمار مخالف تحریکیں
سن ١٩٤٥ سے لے کر ١٩٦٠ کا دور وہ تھا جسمیں تقریباً تمام کے تمام مغربی استعمار کے غلام ممالک ظاہری استعماری نظام کے اس خونی شکنجے سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گۓ تھے۔ اور مسلسل آزادیوں کے اس عہد کو ترک نوآبادیات
( Decolonization ) کی اصطلاح سے جانا جاتا ہے۔ اسی اثناء میں ١٩٥٩ کا کیوبن انقلاب کامیاب ہوا جسنے مغربی دنیا کے قلب میں پہلی اشتراکی حکومت کی بنیاد ڈالی۔
سرد جنگ اور کیوبا میزائل بحران
سن ١٩٦٢ میں “کیوبا میزائل بحران” نے دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر پہنچا دیا. یہ بحران تب وجود میں آیا جب امریکہ نے اپنی میزائلوں کو یورپ میں اور سوویت اتحاد نے اپنی میزائلوں کو کیوبا میں نصب کیا تھا۔ یہ وقت سرد جنگ کا سب سے نازک اور انتہائی حساس دور شمار کیا جاتا ہے جسمیں معاملات جوہری جنگ تک آ پہنچے تھے۔ اسی سرد جنگ کے عہد میں کوریائی جنگ کے بعد دوسرا سب سے عظیم پراکسی معرکہ ١٩٥٥ سے ١٩٧٥ تک ویتنام میں لڑا گیا جسمیں امریکہ کو شکست فاش کھانی پڑی۔
سرد جنگ اور ہنگیرین انقلاب
١٩٥٦ میں ہنگیرین انقلاب کو کچلنے کے بعد سوویت اتحاد نے مشرقی یورپ میں اپنے دبدبے اور پکڑ کو اور مضبوط کر دیا تھا۔ جس کے کچھ ہی سالوں بعد سن ١٩٦٨ میں سوویت اتحاد اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چیکوسلوواکیہ میں بھی اشتراکی نظریات والی جماعت کو حکومت سونپ کر اپنے طاقت کا لوہا منوا لیا تھا۔
سرد جنگ اور غیر جانبدار تحریک
یہ وہ دور تھا جب “غیر جانبدار تحریک”(Non-Aligned Movement )کی بنیاد رکھی جا چکی تھی اور دونوں بلاکس نے مختلف اقتصادی اور مالیاتی امداد کے ذریعے غیر جانبدار تحریک سے جڑے ممالک کی وفاداری حاصل کرنے کی جد و جہد شروع کر دی تھی۔ سن ١٩٦١ میں چین اور روس کے رشتوں میں کھچاؤ اور دوری پیدا ہونے کے سبب امریکہ نے ١٩٧٢ میں چین سے رابطوں کی شروعات کا سلسلہ شروع کیا۔ اسی سال سوویت اتحاد اور امریکا نے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے لۓ انسداد اسلحہ معاہدہ پہ دستخط کی۔
سرد جنگ اور انقلاب اسلامی ایران
١٩٧٩ کے اس تاریخی سال میں عالمی سطح پر متعدد بڑے واقعات رونما ہوۓ جسمیں سب سے حیرت انگیز اور دور رس نتائج پیدا کرنے والا واقعہ انقلاب اسلامی ایران تھا جسنے ہزاروں سال پرانی بادشاہت کو اپنوں پیروں تلے کچل دیا تھا اور مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑے مغرب پرست ظالم و جابر حکمراں رضا شاہ پہلوی کا تختہ الٹ کر اس خطے سے امریکی بساط کو یمیشہ کے لۓ لپیٹ دیا تھا۔ اس انقلاب سے امریکا کو بھلے ہی بہت نقصان ہوا ہو لیکن سوویت روس کو خاطر خواہ کوئ فائیدہ نہیں ہوا کیونکہ انقلابی ایران نے دونوں ہی بلاکس کی بیک وقت مخالفت کی تھی۔
١٩٧٩ کا دوسرا انقلاب نیکاراگوا میں ہوا جسمیں سوویت امداد یافتہ انقلابیوں نے دہائیوں پرانے امریکی تسلط والے سوموزا خاندان کو ستا سے اتار کر حکومت اپنے ہاتھوں میں لے لی تھی۔
سرد جنگ اور افغانستان پہ سوویت یلغار
سرد جنگ اور افغانستان پہ سوویت یلغار
سن ١٩٧٩ کا تیسرا بڑا واقعہ تب پیش آیا جب سوویت اتحاد نے افغانستان پہ اپنی فوجیں اتار دی تھیں اور ١٠ سال مسلسل چلنے والی اس جنگ میں روس کو امریکی امداد یافتہ اور یورپی اسلحوں سے لیس افغانی لڑاکوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور سن ١٩٩١ میں مختلف اسباب و عوامل نے اس عظیم سوویت اتحاد کو ٹکرے ٹکرے کردیا اور اسی کے ساتھ دنیا میں سرد جنگ کا خاتمہ ہوا اور دنیا دو قطبی عالمی نظام سے نکل کر تن تنہا امریکی سامراجی قیادت میں یک قطبی عہد میں داخل ہو گئ۔