جدید مصر کے بانی محمد علی پاشا کا زمانۂ حکومت معاصر مصری تاریخ کا نہایت ہی دلچسپ باب شمار کیا جاتا ہے۔ یہی وہ زمانہ تھا جس نے مصر کو عثمانی جبر و تشدد، عثمانی ظلم و عدوان سے آزادی دلانے کی شروعات کی تھی۔ اس جدید مصر کی بنیاد رکھنے والا اور کوئی نہیں بلکہ محمد علی پاشا تھا جس کی پیدائش اور نشوونما یونان کے ایک نہایت ہی معتدل گھرانے میں ہوئی مگر اس نے اپنی عسکری صلاحیتوں اپنی تجدیدی کاوشوں اور اپنے منفرد کردار کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک جدید مصری ریاست کی بنیاد ڈالی۔
مصر میں محمد علی پاشا کی آمد
معاصر مصری تاریخ کا جو مکمل خاکہ اور مدار ہے وہ نہایت ہی مختلف ہوتا اگر 1798 میں ہونے والی فرانسیسی یلغار کے ضمن میں محمد علی پاشاہ کا ظہور سرزمین مصر میں نہ ہوتا۔
محمد علی پاشا جو کہ ایک البانی افسر تھا اور عثمانی فوج کے ساتھ فرانسیسیوں کوسرزمین مصر سے باہر کرنے ایا تھا۔ مصر میں برطانیہ کے ہاتھوں فرانسیسی فوج کی شکست کے بعد جو خلا پیدا ہوا تھا اس خلا کو پر کرنے کے لیے مختلف قوتوں نے اور مختلف سیاسی دھڑوں نے جدوجهد اور کوششیں شروع کر دی تھیں مگر اسی اثنا میں محمد علی نے اپنی سیاسی سوجھ بوجھ اور اپنی قائدانہ صلاحیت کے زور سے اور مختلف دھڑوں کو اپنے قابو میں کرتے ہوئے مصر میں موجود حکومتی خلا کو پر کرنے میں مکمل کامیابی حاصل کی اور 1805 میں مصر کے تخت پر متمکن ہوا۔
ڈیڑھ سو سال تک چلنے والی خاندانی حکومت
محمد علی نے مصر میں ایسی خاندانی حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے ڈیڑ سو سال تک مصر میں حکومت کی۔ اس ڈائنسٹی کے آخری بادشاہ ملک فاروق تھے جن کی حکومت کا خاتمہ فری آفیسرز تحریک کے روح رواں جمال عبدالناصر کے ہاتھ پہ ہوا۔
محمد علی پاشا اور تجدیدی کاوشیں
محمد علی پاشا نے مصر کا حاکم بنتے ہی مختلف اصلاحی اور تجدیدی کاموں کی شروعات کی، محمد علی پاشا نے مصر میں ایک جامع اور کامیاب عسکری اصلاحی مہم کی شروعات کی جس کے نتیجے میں نہایت ہی منظم مغربی مسلح افواج کے شانہ بشانہ فوج کی بنیاد رکھنے کی جدوجہد شروع کی۔ فوج میں اصلاحات اور تجدید کے غرض سے محمد علی نے اس وقت کے مصر میں موجود مختلف قدرتی وسائل کا استعمال کرنا شروع کیا، اور اسی اثنا میں محمد علی نے مصر کا معاشرتی، سیاسی اور اقتصادی خاکہ بدلنا شروع کر دیا اور اس میں بہت حد تک کامیابی بھی حاصل کی۔
محمد علی پاشا اور مملوکوں کا خاتمہ
محمد علی نے جب اپنے سب سے بڑے اور سب سے طاقتور مد مقابل مملوک کو اپنے راستے سے ہٹایا تو اسی کے ساتھ ساتھ ان تمام قوتوں کو اور ان تمام طاقتوں کو جنہوں نے اسے عرش مصر پر متمکن ہونے میں مدد فراہم کی تھی دھیرے دھیرے کر کے راستے سے ہٹا دیا جن میں جامع اظہر کے علماء بھی تھے جو محمد علی کی مختلف سیاسی و ثقافتی کاروائیوں سے ناخوش تھے۔
زمینوں پر مصری ریاست کا تسلط
محمد علی کا سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ اس نے زمینوں پر ریاست یعنی حکومت کی اجارہ داری قائم کی اور زراعت پر لگنے والے ٹیکس کو کلعدم قرار دیا اور تجارت پر بھی مکمل طور پر حکومت کو مسلط کر دیا۔
محمد علی پاشا اور تجارت و زراعت كی توسیع
1820 آتے آتے محمد علی نے کپاس کی زراعت میں بہت تیزی پیدا کر دی تھی اور نہایت ہی بڑے پیمانے پر کاٹن کی زراعت کا کام پورے مصر میں شروع ہو گیا تھا۔
ساتھ ہی ساتھ آبپاشی کے نظام میں بہتری پیدا ہوئی تھی، حمل و نقل کا نظام بھی درست ہوا تھا، اور تجارتی طریقے کار میں بھی بہت زیادہ تبدیلیاں پیدا ہوئی تھیں۔
محمد علی پاشا اور جدید مصری اقتصاد کی بنیاد
محمد علی وہ شخص ہے جس نے جدید مصری اقتصاد کی بنیاد ڈالی جس میں کپاس کی برآمدات کا نہایت ہی اہم کردار رہا جو دھیرے دھیرے مصری اقتصاد کا ایک جزء لاینفک ہو گیا۔
اس اقتصادی تبدیلی میں اور اقتصادی نشونما میں محمد علی نے مغربی ماہرین، ٹیکنیشین اور مغرب مغربی افسروں کی بہت زیادہ امداد حاصل کی تھی جنہوں نے محمد علی کے حکم پہ ایک نہایت ہی طاقتور فوج تیار کرنے میں ہر طرح کی امداد فراہم کی اور وہ اتنی طاقتور فوج بنانے میں کامیاب ہو گیا کہ کسی بھی دوسرے عرب ملک پر وہ حملہ بھی کر سکتا تھا اور فتح بھی حاصل کر سکتا تھا ۔
محمد علی پاشا اور عسکری قوت کا خواب
آنے والے وقت میں محمد علی پاشا کی عسکری قوت اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ خود سلطنت عثمانیہ کو بھی محمد علی کی فوج کے سامنے کمزوری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جب عثمانی سلطان نےمحمد علی پاشا کے فرزند ابراہیم کو یونانی بغاوت کو ختم کرنے کے عوض میں سیریا کی گورنری عطا کرنے سے انکار کر دیا تھا تو محمد علی کی فوجوں نے سرزمین سیریا کو اپنے قبضے میں لے لیا اور استنبول پہ حملہ کرنے کی دھمکی بھی دے دی۔ عثمانی سلطنت آخر کار اس حد تک مجبور ہو گئی کہ اس کو دوسری مغربی استعماری حکومتوں سے امداد حاصل کرنا پڑا۔
محمد علی پاشا اور مغربی استعماری قوتیں
اس زمانے میں مغربی قوتوں کی سیاست یہ تھی کہ ان کے لیے ایک کمزور، لاغر اور بے جان عثمانی سلطنت کا وجود اس کے نہ ہونے سے اور اس کے مکمل طور پر بکھر جانے سے بہتر تھا۔ آخر کار 1841 میں ٹریٹی آف لندن جو کہ برطانیہ، آسٹریا، پروشیا اور روس کے ذریعے سائن کی گئی تھی نے محمد علی کو اس بات پہ مجبور کیا کہ وہ عثمانی سلطان کو سیریا کی سرزمین لوٹا دیں اور اپنی آرمی کو 18 ہزار فوجیوں تک محدود کر دیں اور اس کے عوض ان کو مصر پر حکومت کرنے کا مکمل اختیار دیا جائے گا۔
محمد علی پاشا اور جدید جاگیردارانہ نطام
محمد علی پاشا نے اپنی حکومت کے وزیروں اپنے افسروں اور اپنے خاص لوگوں کو زمینیں دینا شروع کی تاکہ وہ اس میں ترقیاتی منصوبوں کا کام کریں اور اس طرح مصر کے اندر ایک جدید جاگیردارانہ خاکے کی بنیاد رکھی گئی جس نے دھیرے دھیرے مملوکوں کے بنائے ہوئے سماجی تانے بانے کو بدل دیا۔
محمد علی پاشا اور جدید تعلیمی نظام
محمد علی پاشا نے نہ صرف مغربی ٹیکنیشنز اور مغربی مشیروں کو مغربی ممالک سے بلوایا بلکہ ساتھ ہی ساتھ تعلیمی طور طریقوں کو بھی مغرب سے برآمد کیا اور مقامی عرب لوگوں کو مختلف تعلیمی مشنز کے ذریعے مغرب میں بطور خاص فرانس میں علم حاصل کرنے کے لیے روانہ بھی کیا۔
1816 میں محمد علی پاشا نے مصری معاشرے پر مغربی طرز کا تعلیمی نظام مسلط کرنا شروع کر دیا تھا اور یہ جدید تعلیمی نظام مصر میں چلنے والے جامع اظہر کے روایتی مذہبی نظام سے یکسر مختلف تھا۔ محمد علی نے مختلف معاصر عسکری اور تکنیکی مدرسوں کی بنیاد ڈالی جن میں جدید سائنسز اور معاصر مغربی زبانیں پڑھائی جانیں لگیں جن میں مختلف زبانوں کے مدرسین جیسے اٹلی، فرانسیسی اور انگریزی زبان کے ماہر اساتذہ تعلیم دیتے تھے۔
خاتمہ
اپنی فکری سوج بوجھ اور سیاسی بصیرت اور اپنے عسکری تجربے کے باوجود محمد علی کوئی تعلیم یافتہ انسان نہ تھے اور یہی وجہ تھی کہ محمد علی کو ثقافت میں کوئی دلچسپی نہیں تھی محمد علی کا نصب العین صرف اور صرف عسکری ترقی تک محدود تھا اور محمد علی کا مقصد ایک مضبوط اور ناقابل شکست فوج کی تشکیل تک ہی محدود رہا۔